۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ آج امریکہ عالمی سپر پاور نہیں ہے، اس کے مقابلے میں  مزاحمتی محاذ کی طاقت  بڑھ گئی ہے۔ اگر  خطے کے فیصلہ ساز افراد خصوصا افغانستان کے قائدین اس الٰہی رہنما حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے احکامات کو دل سے سنیں تو ہم افغانستان میں بھی امن و سلامتی سے روبرو ہو سکیں گے جس طرح مغربی ایشیاء میں امریکی ہتھکنڈے ناکام اور نامراد ہو گئے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق،قم المقدسہ میں دفتر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے افغانستان کی صورتحال کے متعلق منعقدہ پریس کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سیکرٹری حجۃ الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: پچھلے کئی برسوں میں افغانستان کی اندرونی تبدیلیوں کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑا ہے۔ 

انہوں نے کہا: گیارہ ستمبر سے پہلے پاکستان میں ایسی حکومت قائم تھی جو امریکہ کا کہا مانتی تھی، آج امریکہ  20 برس بعد افغانستان سے نکل رہا ہے اور پاکستان پر اس کے اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔امریکہ بہت بڑا شیطان ہے جس کی آمد و رفت دونوں سے بد امنی پھیلتی ہے۔ اس نے پاکستان کو عالمی یک قطبی نظام (یونی پولر سسٹم) میں ہضم کرنے کا خواب دیکھا تھا، لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی۔

تصویری جھلکیاں: قم المقدسہ میں دفتر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے افغانستان کی صورتحال کے متعلق منعقدہ پریس کانفرنس

انہوں نے مزید کہا: امریکہ نے عراق اور شام میں داعش جیسی سفاک تنظیم بنائی ۔ اسی طرح خطے میں ابھرنے والی دوسری دہشت گرد تنظیموں کا وجود بھی اس آمر حکومت کی کارستانیوں میں شامل ہے۔ آج اس نے طالبان کو قانونی حیثیت دی ہے اور افغانستان کو چھوڑنے سے پہلے ایسا خطرناک منصوبہ بنایا ہے تاکہ اس ملک کو کبھی اچھی صورتحال کا سامنا نہ ہو۔ امریکہ کا مقصد ہی افغانستان میں خانہ جنگی کی فضا قائم کرنا ہے۔ 

جناب راجہ ناصر عباس جعفری کا یہ بھی کہنا تھا کہ آن افغانستان میں مختلف شدت پسند گروہ اکٹھے ہوگئے ہیں جس کے باعث یہاں کے عوام خطرے میں گھر چکے ہیں۔  اگر افغانستان کے عوام کو طالبان حکومت کے زیر سایہ رکھا گیا تو اس ملک میں یقینی طور پر خانہ جنگی ہوگی۔ 

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان 5 ارب کی آبادی رکھنے والے مختلف ممالک کے درمیان مواصلات کی شاہراہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ موجودہ صورتحال میں چین کو عالمی طاقت بننے کے لئے اپنے مغربی علاقوں کو صنعتی بنانا ہوگا، جبکہ اس کی آبادی کا 94 فیصد سے زیادہ حصہ ملک کے مشرقی علاقوں میں پایا جاتا ہے جس کے باعث اسے ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ اگر پاکستان کو بحران کا سامنا ہوا تو امریکہ چین کی تجارتی سرگرمیوں کو کسی حد روک سکتا ہے؛ لہٰذا پاکستان کو اس معاملے میں محتاط رہنا چاہئے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کو فروغ دئیے جانے یا ملک کو دولخت کئے جانے کا امکان ہے۔ خدانخواستہ ایسی صورتحال پیش آئی تو یہاں پر عوام پر منفی اثرات مرتب ہوناقدرتی بات ہے، لیکن پاکستان ، ایران اور  بعض دیگر ممالک کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ جس طرح شام کا ٹوٹنا ایران کے لئے مشکلات کا باعث ہوسکتا تھا، اسی طرح افغانستان کی شکست و ریخت بھی پڑوسی ممالک کے لئے خطرناک ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستا ن مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا  تو پاکستان کو بہت ساری مشکلات درپیش ہوں گی۔ اگر خطے کے تمام ممالک ان مشکلات کو حل کرنا چاہیں تو انہیں مل بیٹھ کر سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک سنہری موقع ہے کہ خطے کے تمام ممالک باہمی تعاون کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے مکمل طور پر لا تعلق کر کے چھوڑ دیں۔ آج وہ اس خطے سے بڑے بے آبرو ہوکر نکل رہا ہے اور یہ بات شہید سردار سلیمانی کی بہادری اور رہبر انقلاب اسلامی کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ 

انہوں نے کہا : جب عمران خان نے امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کردیا تو پاکستان کے عوام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی عوام کبھی بھی امریکہ کا خیر مقدم نہیں کرتا۔ 

انہوں نے مزید کہا: آج امریکہ عالمی سپر پاور نہیں ہے، اس کے مقابلے میں  مزاحمتی محاذ کی طاقت  بڑھ گئی ہے۔ اگر  خطے کے فیصلہ ساز افراد خصوصا افغانستان کے قائدین اس الٰہی رہنما حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے احکامات کو دل سے سنیں تو ہم افغانستان میں بھی امن و سلامتی سے روبرو ہو سکیں گے جس طرح مغربی ایشیاء میں امریکی ہتھکنڈے ناکام اور نامراد ہو گئے ۔

حجۃ الاسلام ناصر عباس جعفری نے طالبان کے متعلق حکومت پاکستان کے موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:  آج پاکستان یہ اعلان کر رہا ہے کہ ہم افغانستان میں لوگوں کی رائے کو تسلیم کرتے ہیں اور افغانستان پر کسی خاص گروہ کی حکمرانی پاکستان کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے۔ 

انہوں نے آخر میں کہا مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہمیشہ مزاحمتی محاذ اور رہبر معظم کے اصولوں کو تسلیم کرتی ہے اور انہی اصولوں پر گامزن ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .